باپ، بیٹے اور مقدس روح کے نام سے۔ آج پینٹیکوسٹ کی 19ویں رات، روزری کا تہوار ہے، مریم مقدسہ کچھ الفاظ کہتی ہیں۔
مریم مقدسہ کہتے ہیں: میں آپکا پیارا ماں ہوں، آج اپنے رضاکارانہ، اطاعت گزار اور نازک آلے اور بیٹی آنے کے ذریعے آپ سے بات کرتی ہوں، میرے پیارے بچوں، میرے پیارے مومنوں، میرے پیارے پیروکاروں اور چھوٹی بکری۔
میرا پیارا بچپن، تیرا آسمانی ماں تو کو بھول نہیں گیا ہے۔ وہ تیری ساتھ ہے، صرف اس لیے کہ تم ہر طرف سے زخمی ہو گئے کیونکہ تم سمجھے جاتے ہو نہ ہیں۔ تم اکیلے اور ترک کر دیئے ہوئے محسوس کرتے ہو۔ (مک 15:34) تیرا کوئی نہیں ہے جو تیری مدد کے لئے کھڑا ہو سکے۔ کیا میں نے شروع ہی سے تو کو بتایا تھا کہ اعتراضات اور نبوتوں کی ابتدا پر: ایک دن تم اکیلے ہوں گے، کیونکہ جو تکلیفیں ہو رہی ہیں وہ سمجھی نہیں جائیں گی۔ پریستھود کے زوال کا اضافہ ہوا ہے۔ وہ اپنی خواہش کو جاری رکھنا چاہتے ہیں۔
تیرے ساتھ مختلف ہے، میرا بچپن، 'چیتنے' سے کہیں زیادہ: میری بیٹی عیسیٰ مسیح کی مقدس قربانی کا تہوار کے بارے میں جو تقریباً تمام پریستھود نے چھوڑ دیا اور میرا بیٹا بھی چھوڑ گیا ہے، سرفہرست شہردار تک۔
وہ تم کو نازک بنایا ہے، میرا بچپن، کیونکہ وہ اس پیغاموں اور نبوتوں کے بارے میں جانتے ہیں جو میری طرف سے تو کو دی گئی تھیں۔ صرف تیری آخری حالت ہے۔ ایک کینہ جیسا کہ پاؤں تلے دبا دیا گیا تھا، تم زمین پر پڑھتے ہو۔ (پسلم کی پہلی کتاب 22(21)،2) وہ تیرے لئے کھڑا نہ ہو سکیں گے۔ تو نہیں جانتا کہ تیری کتنا دور چلا ہے۔ ہفتوں کے لیے دن اور رات، تجہیز کار میں سواور کا درد ہوتا رہتا ہے، اولیوس پہاڑی کی گھنٹوں کا درد (مت 26:56) نئے پریستھود کے لئے، اگرچہ تو یقین نہیں رکھتی۔ "پریستھود میں کچھ غلط نہیں" جیسے کہ جدیدیت میں کہا جاتا ہے۔ لیکن مومن ایک پیسہ کھاتے ہیں کیونکہ وہ یہ نہ سمجھتے کہ اس مدرن پریستھود کے گناہوں کا اضافہ ہو رہا ہے۔
ان میں سے کچھ مومن بھی ہوتے ہیں، جو اپنے دلوں میں سواور کو ایسا بڑی تماںنی کے ساتھ انتظار کر رہے ہوتے ہیں۔ سواور ان چھوٹے بچوں پر رحم کرتا ہے اور انھیں پریستھود کی بیٹیاں نہیں دیتی بلکہ خود ہی کھانا دیتا ہے، آسمانی روٹی، تاکہ وہ زندہ رہ سکیں اور اندھیروں میں نہ ہو جائیں۔
تومیرے چھوٹے بچو! تومنڈھڑا اندھیری سے گھرا ہوا ہو، کیونکہ کوئی تمہاری سمجھ نہیں سکتا اور تم کو سمجھا بھی نہیں جا سکتیں گے۔ نہ ہی تو کرسکتی ہیں۔ وہ سوچتے ہیں کہ وہ تمہارے لیے مدد کر رہے ہیں۔ لیکن یہ سچی بات نہیں ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ تومن صرف خود پر فکر رکھتی ہو۔ اے پیارا چھوٹا رسول! آج تم نے اپنی ماں کو کتنی روزاریاں دی تھیں؟ ایک پوری ڈبیا۔ پورے دن تو میرے سوچنے میں مصروف رہی تھی۔ تو اپنے لیے کوئی وقت نہیں لیتی۔ ہفتوں سے تو بہت کم سوتی ہے۔ لوگ یہ نہ مانتے کہ اب تم ایسی زندگی گزارنا چاہتی ہو۔ ہاں، جیسا کیڑا تومن زمین پر پھیلا ہوا ہو، جسے پیس کر دیا گیا ہو۔ (پہلی کتاب زبور 22(21),7) تو میں اندر مہدی بہت زیادہ دکھ بھگت رہی ہے۔
یہ دنیا کا ڈراما کتنا بوجھل ہو چکا ہے! اس پر کوئی توجہ نہیں دیتی۔ اسے آخر زمانے کی نبیہ کے ساتھ مقایس کرتی ہیں، جو ایک مکمل طور پر الگ ہی میسرن رکھتا ہے۔ خواہش مند گروپ بہت چھوٹا ہو گیا ہے، کیونکہ راستہ ٹھوس اور مشکل ہے اور مزید بھی دشوار ہوراہا ہے۔ وہ یقین کرتا ہے لیکن نہیں یقین کرتی۔ وہ محبت کرتا ہے مگر کافی محبت نہ کرسکتا۔
میرے چھوٹے بچو! یہی تو تومنڈھڑا ڈرامہ دیکھا ہو، جو سب سے بڑا ہونا چاہیے تھا۔ تم آخر میں ہو اور نہیں جانتے کہ کیا کرنا ہے۔ "یہ ایسی ہی نہ جا سکتی" کہتے ہو۔ اب بھی تو مشغول رہتی ہو اور ہر چیز کرتی ہو، صرف خود کو بھولنے کے لیے نہیں بلکہ دوسروں کی خوشی کا باعث بننے کے لیے، لیکن بے انتہا دکھ بھگت رہتی ہو۔ تم جانتے ہو کہ تومنہیں کہا تھا اور اب بھی اس پر یقین رکھتی ہو۔
لیکن تیرے طاقات اتنی تھک گئی ہیں کہ تو سوچتی ہے کہ خود ہی اپنی دھوکا دہی سے، اپنے وجود سے نکال نہ سکتی۔ تو اپنا پہچان نہیں کرسکتا۔ روح بے امید ہو چکی ہے۔ بدن کچھ بھی دینے کے قابل نہیں رہا۔ ایک بیماری دوسری کی پیچھے آ رہی ہے اور تو خود سے پوچھتی ہو: "کیا مہدی نے یہ چاہا تھا؟ ہاں، دکھ اتنا سخت ہے کہ اسے برداشت کرنا مشکل ہوتا ہے۔ تمھیں سوچنے لگا ہے کہ کتنا وقت تک ٹیکہ لگائے رکھو گے۔ یہی تومنڈھڑا خیالات ہیں جو تو کو مشغول کررہے ہیں۔ کیونکہ تو نہیں جا سکتی اور کچھ نہ ہو رہا اور کوئی مدد بھی نہیں آ رہی ہے۔ پھر انسان آخر میں پہنچ جاتا ہے۔
اور اب مجھے آپ سے الوداع کہنا پڑتا ہے، میرا چھوٹا۔ آپ کی ماں نے امید رکھی تھی کہ آپ کو مدد مل جائے گی۔ وہ آپ کے لیے دعا کرتی رہی اور رہائی مانگتی رہی، لیکن جب جسم تھک گیا تو اس کا انتہاء ہو جاتا ہے۔ اور یہ وقت اب پہنچ چکا ہے۔ میں آپ سے کچھ نہیں کہ سکتا مگر آپ کی پیاری ماں کو کہ میرا پیار ہے آپ پر اور مجھے معلوم ہے کہ آپ نے ہر چیز کر دی تھی، لیکن آپ سمجھی نہ گئیں۔ آج تک نہیں۔ اور اب آپ مدد پا رہے نہیں ہیں۔
پیاری ماں، یہ ختم ہو گیا۔ میرا پتہ ہے۔
مادرِ خدا: ایسا نہ چل سکتا۔ آپ اٹھیں گے نہیں میرے بچو۔ سوچا جاتا تھا کہ جب آپ اتنا کرتی ہیں تو کھیل رہی ہو گی۔ بلکہ آپ اپنی آخری طاقت نکال رہی ہو گی۔ ایسا نہ چل سکتا، میرے بچو۔ اب انتہاء پہنچ گیا ہے!
مریم بچہ ہم سب کو پیار کرتی ہیں اور ہمارے لیے دُعا کیجئے!
تذکرہ: رونے کے ساتھ گہرائی سے ہلکے ہوئے، ہم نے ماریا پاک بنواسے دعا مانگی تھی، ہم نے بلایا تھا، مانگا تھا اور اندراج کیا تھا کہ وہ اپنے پیارے بچے پر رحمت کرے اور ہمارے بھی، کیونکہ دنیا کا مشن جاری رہنا چاہیے۔ ہم ایسا بے بس اور کمزور ہیں۔
اننے کے جسم سے تمام زندگی ختم ہو گئی تھی۔ بڑی آنکھوں سے وہ ایک جگہ دیکھتی رہی۔ یہ ماریا پاک بنواسے تھا جو اسے دیکھی جا سکتی تھی۔ وہ گر پڑیں اور اس کا بدن ہماری آںخوں سامنے بے جان پڑ گیا۔ ہم نے سوچ لیا کہ وہ مر گئی ہے۔
پھر اچانک اور غیر متوقع طور پر بڑی معجزہ ہو گیا! ہم اسے جلد سمجھ نہ سکا۔ انے ہمارے پاس لامبے عرصے تک دیکھی اور لیساں سے کہیں: "میں آپ کو اکیلے نہیں چھوڑ سکتی تھی! میرا پتہ چلا ہے آپ کی دعا کا!" زندگی واپس آ گئی۔ پھر تھکاوٹ کے باعث ہماری باہوں میں سو گئیں۔
گلوریا این ایکسلسیس دیودارینٹ! ہمارے پیارے والدِ آسمانی، خدا کو سبحانہ و تعالیٰ اور قادر المطلق کی تعریف کرتی ہیں اور اس کا شکر ادا کرتے ہیں۔ ہماری پیاری ماں اور ملکہ کے وساطت سے یہ معجزہ ہو گیا ہے۔ شکر گزاری میں بھری ہوئی ہم نے خدا اور ہمارے پیارے ماں کو سبحانہ و تعالیٰ کی تعریف کرتی ہیں، جو اس روزِ دُعا پر ہمیں ایک معجزہ وعدہ کیا تھا۔ یہ ہوا۔ شکرگزار ہوں، شکرگزار ہوں، شکرگزار ہوں سب آسمانیوں!
پھر والدِ آسمان نے انے کے ذریعے کہا کہ اب کچھ دیر تک آسمانی پیغام نہیں ہو گے، جب تک اس کی پیاری بچی انے اپنی سخت کفارہ سے تازہ نہ ہوجائے۔ یہ خدا کا خاموش پن بھی اس کے پریستوں پر ناخوشی اور ناامیدی کو ظاہر کرتا ہے۔ اسے ایسا تھوڑا سا ہلکا ہوا کہ وہ اب نہیں بول سکتا۔ یہ انے نے اپنے رسول انے سونپ دیا ہے۔